قرآن مجید کی تعریف
- Admin
- Aug 11, 2021
قرآن مجید کلام اللہ ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے پیرے نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرنازل فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو گمراہی سے نوروہدایت کی طرف نکالیں جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید میں پہلے اور آخری لوگوں اور زمین وآسمان کی پیدائش کی خبریں دیں ، اور اس میں حلال وحرام اور آداب واخلاق کے اصول ، اور عبادات و معاملات کے احکام ، انبیاء وصالحین کی سیرت ، کافروں اور مومنوں کی جزاوسزا ، مومنین کے گھر جنت کا وصف اور کافروں کے گھر جہنم کا تفصیلی بیان ہے اور اسے ہرچيز کے بیان کرنے والا بنایا۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
قرآن مجید میں اللہ تعالی کے اسماء وصفات اور اس کی مخلوقات اور اللہ تعالی اس کےفرشتوں اورکتابوں اوررسولوں اورآخرت کے دن پرایمان کی دعوت کا بیان ہے ، جیسا کہ فرمان ربانی ہے:
اورقرآن مجید میں قیامت کے دن اور موت کے بعد حشرونشر اور حساب وکتاب کے حالات کا تذکرہ ہے ، اور حوض کوثر اور پل صراط ومیزان اور نعمتوں اورعذاب اور قیامت کے دن لوگوں کے جمع ہونےکا وصف بیان کیاگیا ہے۔
فرمان باری تعالی کا ترجمہ ہے:
اور قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ تعالی کی آیات کونیہ ( اس جہان کی نشانیوں ) اور آیات قرآنیہ میں غوروفکر اورتدبر اورسوچ بچارکی دعوت دی گئ ہے ، اللہ تبارک وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے:
اوررب ذوالجلال کا فرمان ہے:
محمد(24)
قرآن مجید سب لوگوں کی طرف اللہ تعالی کی کتاب ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے:
الزمر(41)
اورقرآن کریم اپنے سے پہلی کتابوں مثلا توراۃ وانجیل کی تصدیق کرنے والا اوران کا محافظ ہے ، جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
نزول قرآن کے بعد یہی ایک ایسی کتاب ہے جو بشریت کے لیے تاقیامت کتاب رہےگی ، اب جو بھی اس پر ایمان نہ لاۓ وہ کافر ٹھرا اوروہ روزقیامت سزا سے دوچار ہوگا ، جیسا کہ رب ذوالجلال کےفرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے:
قرآن کریم کی عظمت اور جو کچھ اس میں فصاحت وبلاغت اور معجزات و نشانیاں اورامثال و عبرتیں ہیں اس کی بنا پر اللہ تعالی نے فرمایا:
اور اللہ تعالی نے جن وانس کا یہ چیلنج کیا ہے کہ وہ اس کی مثل لائيں یا پھر اس کی مثل ایک سورۃ ہی لے آئيں اور اس کی مثل کوئ ایک آیت ہی لے آئيں ، تووہ اس کی استطاعت نہ پا سکے اور وہ اس کی طاقت رکھ بھی نہیں رکھ سکتے ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
توجب قرآن کریم آسمانی کتب میں سب سے عظيم اور کامل اورآخری کتاب تھی ، تو اللہ تعالی نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کتاب لوگوں تک پہنچانے اور اس کی تبلیغ کا حکم دیتے ہوۓ فرمایا:
اوراس کتاب کی اہمیت اور امت کواس کی ضرورت کے پیش نظراللہ تعالی نے اس کے ساتھ ہماری تکریم کرتےہوۓ ہم پرنازل فرمائ اوراس کی حفاظت اپنے ذمہ لیتے ہوۓ فرمایا:
الحجر(9)
اہلِ لغت نے قرآن کے لغوی معنیٰ میں مختلف اقوال بیان کیے ہیں:
قرآن ’’قراءت‘‘ کرنے کے معنیٰ میں ہے،کیوں کہ اس کو کثرت سے پڑھا جاتا ہے۔
قرآن ’’قرن‘‘ سے ہے بمعنیٰ ملانا اور اس کی آیات ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں؛ اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں۔
قرآن جمع کرنے کے معنیٰ میں ہے، اس لیے کہ اس میں تمام سورتوں کو جمع کیا گیا ہے۔
معلم التجويد(ص)19